شیعہ عقائد کے دفاع کی یادگار تصنیف
عبقات الانوار فی امامت الائمۃ الاطہار سید حمید حسین موسوی کی عظیم فارسی و عربی تصنیف ہے جسے شیعہ عقائد کے دفاع کی سب سے اہم کتب میں شمار کیا جاتا ہے۔
یہ کتاب شاہ عبدالعزیز دہلوی کی "تحفہ اثنا عشریہ" کے جواب میں تالیف کی گئی جس میں شیعہ عقائد پر اعتراضات کا مفصل جواب دیا گیا اور وسیع سنی مآخذ سے استدلال کے ذریعے امامت کی حقانیت واضح کی گئی۔
ساخت اور موضوعات
یہ مکمل تصنیف بارہ جلدوں پر مشتمل ہے اور ہر جلد امام علی علیہ السلام اور ان کے جانشینوں کی امامت پر دلالت کرنے والی مخصوص احادیث کا جائزہ لیتی ہے۔ ان میں شامل ہیں:
- حدیث غدیر: واقعۂ غدیر خم
- حدیث منزلت: "تم میرے لیے ایسے ہو جیسے ہارون موسیٰ کے لیے"
- حدیث ولایت: اختیار اور سرپرستی
- حدیث ثقلین: قرآن اور اہل بیت
- حدیث سفینہ: نجات کی کشتی
- حدیث باب حطۃ: بخشش کا دروازہ
- دیگر روایات: چھ مزید بنیادی احادیث
علمی منہج
عبقات الانوار کی انفرادیت اس کے سخت علمی معیار میں مضمر ہے:
- سنی مصادر سے وسیع اقتباسات تاکہ مشترکہ بنیادیں قائم ہوں
- روایات کی سند اور صحت کا تفصیلی جائزہ
- راویوں کے حالات زندگی پر مبنی تحقیق
- لغوی اور سیاقی توضیحات
- مخالف دلائل کا منظم رد
مصنف نے دہائیوں تک تحقیق جاری رکھی اور مکتبہ ناصریہ کے وسیع ذخیرے سے ہزاروں مآخذ کا مطالعہ کیا۔ مسلسل کتابت کے باعث ان کا دایاں ہاتھ مفلوج ہو گیا لیکن وہ لیٹ کر بھی تصنیف کا سلسلہ جاری رکھتے رہے۔
اثرات اور وراثت
عبقات الانوار نے اسلامی علمی روایت پر گہرے اثرات چھوڑے:
- شیعہ عقائد کے جامع ترین دفاع میں شمار ہوتی ہے
- دنیا بھر کے علما کی مرجع تصنیف
- متعدد زبانوں میں ترجمے اور تلخیصیں
- حوزات اور جامعات میں زیر مطالعہ
- مکتبہ ناصریہ کا بیش قیمت سرمایہ
یہ تصنیف مکتبہ ناصریہ کی علمی روایت کو اجاگر کرتی ہے اور دکھاتی ہے کہ کس طرح اس کا وسیع ذخیرہ عالمی علمی تحقیق میں سنگ میل ثابت ہوا۔
مکتبہ ناصریہ سے تعلق
عبقات الانوار کی تدوین مکتبہ ناصریہ کے وسیع ذخیرے کے بغیر ممکن نہ تھی۔ سید حمید حسین نے ہزاروں مخطوطات سے استفادہ کیا جن میں وہ نایاب نسخے بھی شامل تھے جو انہوں نے برسوں کی کاوش سے جمع کیے تھے۔
یہ یادگار تصنیف ثابت کرتی ہے کہ جامع کتب خانے علمی دنیا میں کس طرح انقلابی کام انجام دینے کا ذریعہ بنتے ہیں۔